(ایجنسیز)
سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے پیسوں کے عوض بیوی کی عفت کا سودا کرنے کی پاداش میں مقامی باشندے کو آٹھ سال قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا کا حکم دیا ہے۔
اخبار"عکاظ" کے مطابق ایک مقامی شہری کے خلاف عدالت میں بیوی سے عصمت فروشی کا دھندہ کرانے کے الزام میں مقدمہ کی کارروائی کئی ہفتوں سے جاری تھی۔ گذشتہ روز عدالت نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے شوہر کو فحاشی اور عریانی، بے راہ روی، بیوی کی عزت سے کھیلنے اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سمیت مختلف دفعات کے تحت قید اور کوڑوں کی سزا سنائی۔
سزاء سنائے جانے سے قبل ریاض کے پراسیکیوٹر جنرل نے ملزم پر عائد الزامات سے متعلق تفصیلی مقدمہ تیار کیا تھا، جس کی روشنی میں کیس کی سماعت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کو بیوی سے عصمت فروشی کرانے والے شوہر کے اخلاق باختہ طرز عمل کا پتہ کچھ عرصہ قبل چلا تھا۔ کارروائی کرنے والے پولیس افسر نے براہ راست اس کے گھر پر
چھاپہ مارنے کے بجائے ثبوت کے لیے ایک فرضی گاہک بن کر اسے فون کیا۔
جواب میں ملزم نے نہ صرف متعین رقم کے عوض بیوی کو اس کے ساتھ بھیجنے کی حامی بھر لی بلکہ یہ بھی بتایا کہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیوی کو دوسروں کے ساتھ شب بسری کے لیے پیش کرتا رہا ہے۔ پولیس بیان کے مطابق ملزم کسی غیر مرد کے ساتھ بیوی کو بھیجنے کے بدلے ایک ہزار ریال تک رقم وصول کرتا رہا ہے۔
عدالت نے مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملزم ایک مسلمان معاشرے میں نہایت رذیل اور اخلاق باختہ حرکات کا مرتکب پایا گیا ہے۔ اس نے حرام کو حلال اور حلال کو حرام کرنے اور اللہ کے دین سے بغاوت کی ہے۔
فیصلے کے مطابق محض مادی نفع کی خاطر اس نے شرف انسانی کا بھی کوئی لحاظ نہیں رکھا اور چند ٹکوں کے بدلے اپنی بیوی کی عزت کو بیچتا رہا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نے بھی اسے کڑی سزا دینے کی سفارش کی تھی اور اسی کی روشنی میں ملزم کو آٹھ سال قید با مشقت اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے۔